. . . . . Hypocrisy Thy Name is . . . . . منافقت . . . . .

آئین جواں مرداں حق گوئی و بے باکی..اللہ کے بندوں کو آتی نہیں روباہی...Humanity is declining by the day because an invisible termite, Hypocrisy منافقت eats away human values instilled in human brain by the Creator. I dedicate my blog to reveal ugly faces of this monster and will try to find ways to guard against it. My blog will be objective and impersonal. Commentors are requested to keep sanctity of my promise.

Saturday, July 09, 2005

۔ تاریخی پس منظر JK4

اپنے ہم وطنوں کا حال یہ ہے کہ تاریخ تو کیا ہمیں کل کی بات بھی یاد نہیں رہتی ۔ ہم بار بار ایک ہی سوراخ سے ڈسے جاتے ہیں حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وصلعم کا فرمان ہے کہ مسلمان ایک سوراخ سے دو دفعہ نہیں ڈسا جاتا ۔ ہماری حکومتوں کو توفیق نہیں ہوئی کہ یونیورسٹیوں کے پروفیسروں کی تحقیقی کمیٹی بنا دیتے جو سچے واقعات کی تاریخ مرتب کر دیتے ۔ اس لئے جموں کشمیر کی جدوجہد آزادی کے واقعات لکھنے سے پہلے تھوڑا سا تاریخی حوالہ ضروری ہے ۔ ضیاءالحق کے زمانہ میں تھوڑا سا کام ہوا تھا کہ چھبیس موٹی جلدوں پر محیط دائرہ معارف اسلامیہ یعنی اردو انسائیکلوپیڈیا آف اسلام لکھی گئی اور کتاب الفقہ اور قرآن شریف کی کچھ تفاسیر کے عربی سے اردو میں تراجم ہوئے ۔

تاریخی پس منظر
تین بڑے دریا سندھ ۔ جہلم اور چناب جموں کشمیر سے بہہ کر پاکستان میں آتے ہیں ۔ اس کے علاوہ کئی چھوٹے دریا بھی ہیں جن میں نیلم ۔ کشن گنگا اور توی قابل ذکر ہیں ۔ جموں کشمیر کے شمالی پہاڑوں میں مندرجہ ذیل دنیا کی انتہائی بلند چوٹیوں میں سے ہیں ۔ کے ٹو 8611 میٹر ۔ نانگا پربت 8125 میٹر ۔ گاشربرم اول 8068 میٹر ۔ چوڑی چوٹی 8047 ۔ گاشربرم – 2 ۔ 8065 میٹر ۔ دستغل سار 7882 میٹر ۔ راکا پوشی 7788 میٹر اور کنجت سار 7761 میٹر ۔

پرانی کہانیوں کے مطابق جموں کشمیر اشوک موریہ کے زیر انتظام بھی رہا جس کا دور حکومت 273 قبل مسیح سے 232 قبل مسیح تک تھا ۔ اس کے بعد 3 قبل مسیح تک 235 سال کا کچھ پتا نہیں پھر کشان 2 قبل مسیح سے 7 سن عیسوی تک حکمران رہا ۔ اس کے بعد کرکوٹا کا عہد آیا ۔ انہیں 855 عیسوی میں اوتپلاس نے نکال دیا ۔ ان کے بعد تنترین ۔ یسکارا اور گپتا 1003 عیسوی تک ایک دوسرے کی جگہ لیتے رہے ۔ پھر لوہارا 1346 عیسوی تک جموں کشمیر میں رہے ۔ یہ صحیح طرح معلوم نہیں کہ ان کے زیر اثر کتنا علاقہ تھا ۔

سن 1346 عیسوی میں شمس الدین نے جموں کشمیر کو فتح کیا اور یہاں مسلم ریاست کی بنیاد رکھی ۔ گلگت ۔ بلتستان ۔ کشمیر ۔ پونچھ اور جموں اس کی سلطنت میں شامل تھے جبکہ لدّاخ کی صورت حال واضح نہیں ۔ 1586 عیسوی میں شہنشاہ مغلیہ جلال الدین اکبر نے جموں کشمیر کو سلطنت مغلیہ میں شامل کر لیا ۔ اس وقت جموں کشمیر کے 80 فیصد سے زائد لوگ مسلمان تھے اور لدّاخ میں بھی لوگ مسلمان ہونا شروع ہو گئے تھے ۔

1757 عیسوی میں احمد شاہ درّانی نے جموں کشمیر کو فتح کر کے افغانستان میں شامل کر لیا ۔ سلطنت کا مرکز دور ہونے کی وجہ سے آہستہ آہستہ انتظامی ڈھانچہ کمزور پڑ گیا چنانچہ پونے پانچ سو سال مسلمانوں کی حکومت رہنے کے بعد 1819 عیسوی میں رنجیت سنگھ نے جموں کشمیر کو فتح کر کے اپنی سلطنت کا حصہ بنا لیا ۔

3 Comments:

  • At 11:23 am, Anonymous Anonymous said…

    detailed and informative as always.
    Sir, can you also cite sources where applicable?

     
  • At 1:10 pm, Blogger افتخار اجمل بھوپال said…

    I like to give references but in this case it is very difficult because I am writing a summary from heap of my personal diaries, notes taken from books, magazines and news papers during the past over 55 years least realising that one day I will write about it. Still, wherever possible, I will insha Allah mention source / link.

     
  • At 5:50 am, Anonymous Anonymous said…

    We Have Created World's First Complete Urdu Forum. Please join us at
    http://www.urduweb.org/mehfil/

     

Post a Comment

<< Home