مختارراں مائی کے کیس میں اٹارنی جنرل نے افسانوی رخ اختیار کیا ۔ نمعلوم اس سے کیس کو قانونی طور پر فائدہ ہو گا یا نقصان ۔ دراصل اس کیس کو پہلے تو پولیس نے ایف آئی آر درج نہ کر کے نقصان پہنچایا اور پھر کچھ این جی اوز نے بشمول اسماء جہانگیر اس کو بجائے بطور لیگل کیس مضبوط کرنے کے اپنی دکان چمکانے کے لئے ایک سیا سی مسئلہ بنا کر مزید نقصان پہنچایا ۔ اس دوران کئی کارآمد شہادتیں ضائع ہو گئیں ۔
اب بھی اگر حکومت یا پولیس چاہے تو جرگہ میں موجود افراد میں سے کچھ کو صحیح اور سچے بیانات دینے پر مجبور کر سکتی ہے مگر اس کے لئے ان گواہوں اور ان کے خاندانوں کو مکمل اور دیرپا تحفظ فراہم کرنا ہو گا ۔ فوری طور پر تیرہ کے تیرہ ملزموں گرفتار کرنا پہلا قدم ہو گا ۔ اگر اس میں کسی بھی وجہ سے تاخیر ہوئی تو کیس کی صحت کے لئے اچھا نہ ہو گا ۔
3 Comments:
At 10:45 pm, Nauman said…
Fair assessment on that particular case.
At 10:46 pm, Nauman said…
This comment has been removed by a blog administrator.
At 10:49 pm, Nauman said…
This comment has been removed by a blog administrator.
Post a Comment
<< Home