شاعری ایک ذریعہ منافقت کا بھی --- Poetry a Source of Hypocrisy
فیض احمد فیض انڈین سول سروس کا منتخب بیوروکریٹ تھا جو اسلام اور پاکستان کی نسبت قاض حکومت برطانیہ کا زیادہ دلدادہ تھا۔ اس نے شادی غیر ملکی گوری سے کی تھی اور اس کی بیٹی سلیمہ (جس کی شعیب ہاشمی سے شادی ہوئی) حکمرانوں اور وڈ یروں کے لئے قائم کردہ سکول (کنیئرڈ کالج۔ لاہور) میں پڑھتی تھی۔ وہ ایک ارسٹو کریٹ تھا اور باتیں کیمیونسٹ مساوات کی کرتا تھا۔ اس کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے یہ کردار ادا کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ بھٹو کے دور میں فیض احمد فیض کی شاعری کو عروچ پر پہنچایا گیا اور علامہ اقبال ۔ الطاف حسین حالی اور دوسرے شاعروں اور ادیبوں کی سبق آموز نظمیں اور مضامین کورس کی کتابوں سے نکال دیئے گئے۔
حارث بن خرم نے 2 جون کو فیض احمد فیض کی ایک نظم نقل کی تھی۔ جو علامہ اقبال کی ایک نظم کی ہجو کے طور پرفیض احمد فیض نے لکھی تھی۔ کمال یہ ہے کہ حاکمی خیالات رکھنے والا دوسروں کو غریبوں کی حالت اصل سے زیادہ خراب بتاتا ہے۔
مجھے اصل نظم کے کچھ شعر یاد ہیں جو لکھ رہا ہوں۔
یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے
جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی
دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
خیاباں میں ہے منتظر لالہ کب سے
4 Comments:
At 9:49 pm, Anonymous said…
اقبال باعمل؟
At 8:34 am, افتخار اجمل بھوپال said…
جہانتک مجھے یاد پڑتا ہے ۔میں نے علّامہ اقبال کو باعمل کہیں نہیں لکھا ۔ چنانجہ یہ سوال میری سمجھ میں نہیں آیا ۔
At 9:33 am, Anonymous said…
آپ لکھتے ہیں:
علامہ اقبال ۔ الطاف حسین حالی اور دوسرے با عمل شاعروں
At 10:22 am, افتخار اجمل بھوپال said…
آپ کے اعتراض کے باعث میں نے باعمل کا لفظ حذف کر دیا ہے گو کہ یہاں میرا مطلب سیاسی لحاظ سے باعمل تھا کیونکہ بات فیض احمد فیض کے سیاسی کردار کی ہو رہی تھی۔
Post a Comment
<< Home