دوغلا پن یا منافقت ؟ Dualism or Hypocrisy ?
یار میں تو آج کل بہت پریشان ہوں اپنی چھوٹی بہن کی وجہ سے ۔۔۔ میری بہن تو بہت خراب ہوتی جا رہی ہے ۔۔۔ کہیں پکنک پر جائیں تو وہ ہمارے ساتھ نہیں جاتی ، کہتی ہے کہ میری نماز رہ جائے گی ہر وقت سر پر دوپٹہ سا اوڑھے رہتی ہے ۔۔۔ اور تو اور اب اس نے جینز پہننی بھی چھوڑ دی ہے ۔۔۔ ہمیں تو ڈر ہے کہ کہیں وہ بھی " مُلا نہ بن جائے ۔۔۔ ہم نے ایک سائیکاٹرسٹ سے کنسلٹ کیا ہے اور اب ہم اس کا پراپرلی علاج کرا رہے ہیں۔
کیا آپ مندرجہ بالا باتیں کہنے والی لڑکی کو مسلمان کہیں گے ؟ آج کی دنیا میں قدریں بدل چکی ہیں۔ کوئی وقت تھا جب کہا جاتا تھا ۔۔۔ سیرت کے ہم غلام ہیں صورت ہوئی تو کیا ۔۔ سرخ و سفید مٹی کی مورت ہوئی تو کیا۔۔۔ لیکن مادیّت اور دکھاوے نے آدمی کو اتنا گھیر لیا ہے کہ قدریں مٹ چکی ہیں یا خلط ملط ہو کے رہ گئی ہیں۔ آج قابلیت سے زیادہ سندوں کی قیمت ہے اور اس سے بھی زیادہ بے ڈنگ فیشن اور اثر و رسوخ کی۔ آدمی دوغلا پن یا منافقت کا شکار ہو چکا ہے۔ آدمی یہ بھول چکا ہے کہ اس کی پیدائش کیسے ہوئی اور وہ کسی کے آکے جواب دہ بھی ہے۔ اب ذرا پڑھئے میرے چشم دید واقعات۔ فی الحال صرف دو۔
کئی سال پہلے ایک محلہ دار کے ہاں سے میری بیوی کو دعوت ملی کہ بیٹے کی شادی سے ایک دن پہلے قرآن خوانی کرنا ہے اس لئے آپ بھی آئیں۔ میری بیوی چلی گئی۔ میری بیوی منہ پھلائے گھر واپس آئی تو وجہ پوچھی۔ کہنے لگی۔ قرآن خوانی کے اختتام پر چائے کیک مٹھائی وغیرہ سے تواضع شروع ہوئی اور ساتھ ہی اونچی آواز می پاپ موسیقی لگا دی گئی۔ میں تو ایک دم چلی آئی ہوں۔
ایک محترمہ اپنی عزیز خواتین کے ہمرا ایک کھاتے پیتے تعلیم یافتہ گھرانہ میں اپنے بیٹے کے لئے رشتہ لینے گئیں اور لڑکی کی ماں سے مخاطب ہوئیں۔" ہم مذہبی لوگوں کو پسند کرتے ہیں۔ آپ کا کسی نے بتایا کہ آپ نیک لوگ ہیں۔ آپ کی بیٹی جسم اور سر اچھی طرح ڈھانپ کے رکھتی ہے۔ بہت اچھی بات ہے لیکن دیکھیں نا۔ میرا بیٹا آفیسر ہے۔ اس نے دوستوں سے ملنا اور پارٹیوں میں جانا ہوتا ہے۔ ہائی سوسائٹی میں تو پھر ان کے مطابق ہی کپڑے پہننا ہوتے ہیں نا۔"
ہمارا آج کا معاشرہ اللہ سبحانہ و تعالی کا نام لینے والوں کو جاہل اور گنوار کا لقب دیتا ہے۔ مگر کامیاب وہی ہے جو اللہ سبحانہ و تعالی سے محبت کرتا ہے اور اسی سے ڈرتا ہے۔ میں ان لوگوں کی حمائت نہیں کرتا جو بظاہر تو مذہبی ہوتے ہیں نماز روزہ بھی کر لیتے ہیں مگر باقی معاملات میں اللہ سبحانہ تعالی کے احکام کی پیروی نہیں کرتے۔
نظر آتے نہیں بے پردہ حقائق ان کو
آنکھ جن کی ہوئی محکومی و تقلید سے کور
************
گلستاں میں نہیں حد سے گذرنا اچھا
ناز بھی کر تو باندازہء رعنائی کر
پہلے خود دار تو مانند سکندر ہو لے
پھر جہاں میں ہوس شوکت دلدائی کر
************
فروغ مغربیان خیرہ کر رہا ہے تجھے
تری نظر کا نگہباں ہو صاحب مازاغ
وہ بزم عیش ہے مہمان یک نفس دو نفس
چمک رہے ہیں مثال ستارہ جس کے ایاغ
کیا تجھ کو کتابوں نے کور ذوق اتنا
صبا سے بھی نہ ملا تجھ کو بوئےگل کا سراغ