۔ جموں توی ۔ سرینگر ۔ ہندوؤں کا رویّہ JK9
میرے والد صاحب کا کاروبار یورپ اور مشرق وسطہ میں تھا ۔ ان کا ہیڈکوارٹر طولکرم (فلسطین) میں تھا ۔ والد صاحب سال دوسال بعد جموں کچھ ماہ کے لئے آتے تھے اور کبھی ہماری والدہ صاحبہ کو بھی ساتھ لے جاتے ۔ 1946 میں والد صاحب ہماری والدہ صاحبہ اور چھوٹے بھائی کو فلسطین لے گئے اور میں اور میری دونوں بڑی بہنیں اپنے دادا ۔ دادی اور پھوپھی کے پاس رہے ۔ کیونکہ ہم سکول جاتے تھے ۔
جموں میں بارشیں بہت ہوتیں مگر برف شاذونادر ہی پڑتی ۔ پہاڑ کی ڈھلوان پر واقع ہونے کی وجہ سے بارش کے بعد سڑکیں اور گلیاں صاف شفاف ہو جاتی تھیں ۔گرمیوں کا صدرمقام سرینگر ہے وہاں چھ ماہ برف جمی رہتی ہے ۔ گرمیوں کی چھٹیاں ہم سرینگر میں گذارتے اور اردگرد کے برف پوش پہاڑوں کی سیر بھی کرتے ۔ سرینگر میں ہم ہاؤس بوٹ میں رہتے تھے جس میں دو بیڈ رومز اٹیچڈ باتھ رومز اور ایک بڑا سا ڈائیننگ کم ڈرائینگ روم ہوتا تھا ۔ اس کے ساتھ ایک کک بوٹ ہوتی جس میں کچن کے علاوہ ملازمین کے لئے دو چھوٹے چھوٹے کمرے ہوتے ۔ یہاں کلک کیجئے اس تصویر میں ہاؤس بوٹ کو دکان کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے
چاندنی راتوں میں شکارے میں دریا کی سیر کرتے بہت مزہ آتا ۔ شکارہ ایک چھوٹی سی مگر خوبصورتی سے سجی ہوئی کشتی ہوتی ہے جس میں بیٹھنے کی جگہ کے اردگرد مہین رنگدار کپڑے کے پردے لٹکے ہوتے ہیں ۔ یہاں کلک کیجئے اس تصویر میں شکارہ بغیر پردوں کے ہے ۔
ریاست میں باقی ہندوستان کے لوگوں کو مستقل رہائش کی اجازت نہ تھی مگر مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوؤں کو یہ اجازت دے دی جس کے بعد جموں ۔ کٹھوعہ اور اودھم پور میں ہندوستان سے آ کر کافی ہندو آباد ہو گئے ۔ باوجود مسلمان انتہائی اکثریت میں ہونے کے ہندوؤں کا مسلمانوں کے ساتھ برتاؤ مندرجہ ذیل واقعات سے پتا چلتا ہے ۔
ایک دفعہ ہم کھیل کر واپس آ رہے تھے ۔ راستہ میں ایک ہندو لڑکے نے ایک ہندو دکاندار سے پانی مانگا تو اس نے پانی کا گلاس دیا اور اس نے پی لیا ۔ پھر ایک مسلمان لڑکے نے پانی مانگا تو اس نے کہا چلّو کرو اور گلاس کے ساتھ ڈیڑھ فٹ اونچائی سے پانی لڑکے کے چلّو میں پھینکنا شروع کیا ۔ مجھے گھر والوں کی طرف سے گھر کے باہر کچھ نہ کھانے پینے کی ہدائت شائد اسی وجہ سے تھی ۔
ایک برہمن فٹ پاتھ پر جا رہا تھا کہ وہاں کھڑی ایک گائے نے پیشاب کیا جو برہمن کے کپڑوں پر پڑا تو برہمن بولا پاپ چڑی گئے پاپ چڑی گئے یعنی گناہ جھڑ گئے ۔ کچھ دن بعد وہی برہمن گذر رہا تھا کہ ایک مسلمان لڑکا بھاگتے ہوئے اس سے ٹکرا گیا تو برہمن چیخا کپڑے بڑھشٹ کری گیا مطلب کہ کپڑے پلید کر گیا ہے اور اس لڑکے کو کوسنے لگا ۔
1 Comments:
At 5:55 pm, Jahanzaib said…
its good now
Post a Comment
<< Home