۔ پاکستان کے کمانڈر انچیف نے حکم عدولی کی ۔ JK8
بے سروسامانی کی حالت میں صرف اللہ پر بھروسہ کر کے شہادت کی تمنا دل میں لئے آزادی کے متوالے آگے بڑھنے لگے ۔ وزیرستان کے قبائلیوں نے اپنے مسلمان بھائیوں کی امداد کے لئے جہاد کا اعلان کر دیا اور ان کے لشکر جہاد میں حصہ لینے کے لئے جموں کشمیر پہنچنا شروع ہوگئے ۔ کئی پاکستانی فوجی چھٹیاں لے کر جہاد میں شامل ہو گئے ۔ پھر اللہ کی نصرت شامل حال ہوئی اور ڈوگرہ اور بھارتی فوجیں جن کو برطانوی ایئر فورس کی امداد بھی حاصل تھی پسپا ہوتے گئے یہاں تک کہ مجاہدین کٹھوعہ کے قریب پہنچ گئے ۔
بھارت کو جموں کشمیر سے ملانے والا واحد راستہ پٹھانکوٹ سے جموں کے ضلع کٹھوعہ میں داخل ہوتا تھا جو ریڈکلف اور ماؤنٹ بیٹن نے گورداسپور کو بھارت میں شامل کر کے بھارت کو مہیا کیا تھا ۔ بھارت نے خطرہ کو بھانپ لیا کہ مجاہدین نے کٹھوعہ پر قبضہ کر لیا تو بھارت کے لاکھوں فوجی جو جموں کشمیر میں داخل ہو چکے ہیں محصور ہو جائیں گے ۔ چنانچہ بھارت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو نے اقوام متحدہ سے رحم کی بھیک مانگی ۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا ۔ پنڈت نہرو نے اقوام متحدہ میں تقریر کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ امن قائم ہوتے ہی رائے شماری کرائی جائے گی اور جو فیصلہ عوام کریں گے اس پر عمل کیا جائے گا اور فوری جنگ بندی کی درخواست کی ۔ اس معاملہ میں پاکستان کی رائے پوچھی گئی ۔ لیاقت علی خان جنگ بندی کے حق میں نہیں تھے مگر سر ظفراللہ نے کسی طرح ان کو راضی کر لیا ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جنوری 1948 میں جنگ بندی کی قرارداد اس شرط کے ساتھ منظور کی کہ اس کے بعد رائے شماری کرائی جائے گی اور عوام کی خواہش کے مطابق پاکستان یا بھارت سے ریاست کا الحاق کیا جائے گا ۔ پھر یکے بعد دیگرے کئی قرار دادیں اس سلسلہ میں منظور کی گئیں ۔ قراردادیں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کیجئے ۔
مجاہدین جموں کشمیر نے پاکستان کی عزت کا خیال کرتے ہوئے جنگ بندی قبول کر لی ۔ بعد میں نہ تو بھارت نے یہ وعدہ پورا کیا نہ اقوام متحدہ کی اصل طاقتوں نے اس قرارداد پر عمل کرانے کی کوشش کی ۔
0 Comments:
Post a Comment
<< Home