جموں میں مسلمانوں کا قتل عام . JK12
اگلی صبح دس سال سے ہمارا کرائے دار برہمن جس پر میرے دادا جان کے کئی احسان بھی تھے ہمارے گھر آیا اور کہنے لگا میں نے سوچا کہ کرفیو کی وجہ سے آپ کی زمینوں سے دودھ نہیں آیا ہوگا اسلئے میں اپنی گاؤ ماتا کا دودھ لے آیا ہوں ۔ اس وقت کسی کا کچھ کھانے پینے کو دل نہیں چاہ رہا تھا چنانچہ دودھ ابال کر رکھ دیا گیا ۔ بعد دوپہر دیکھا تو دودھ خراب ہو گیا تھا اسلئے باہر نالی میں پھینک دیا گیا ۔ تھوڑی دیر بعد باہر سے عجیب سی آواز آئی ۔ جا کر دیکھا تو ایک بلی تڑپ رہی تھی اور مر گئی ۔ وہ برہمن ہمدرد بن کر ہم سب کو زہر والا دودھ پلا کر مارنے آیا تھا ۔
ہمارے ہمسایہ عبدالمجید ریاست کی فوج میں کرنل تھے اور ان دنوں کشمیر کے کسی برفانی علاقہ میں تھے ۔ پتا چلا کہ ان کا خاندان ستواری (جموں چھاؤنی) جا رہا ہے ۔ ہمارے بزرگوں کے کہنے پر وہ ہم بچوں کو ساتھ لیجانے کو تیار ہو گئے ۔ اگلی رات ایک اور دو بجے کے درمیان ایک فوجی ٹرک پر میں ۔ میری دونوں بہنیں (بڑی) ۔ دو کزن اور ایک سترہ سالہ پھوپھی ان کے ساتھ چلے گئے ۔ کچھ آٹا۔چاول۔دالیں۔تیل زیتون ایک لٹر اور کچھ پیسے ہمیں دے دیئے گئے ۔
چھاؤنی میں بعض اوقات رات کو جے ہند اور ست سری اکال کے نعروں کی آوازیں آتیں جو کہ کبھی بہت قریب سے ہوتیں ۔ پتا چلا کہ مسلح ہندو اور سکھ پچاس یا زیادہ کے جتھوں میں مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لئے کبھی وہاں سے گذرتے ہیں ۔ حفاظت کا معقول انتظام نہ ہونے کے باعث ہم ہر وقت موت کے لئے تیار رہتے ۔
0 Comments:
Post a Comment
<< Home