۔ انگریزوں کی عیّاری ۔ گورداسپور میں مسلمانوں کا قتل عام JK11
اکتوبر کے شروع میں ہی ڈوگرہ پولیس اور فوج نے صوبہ جموں کے مسلمانوں کے گھروں کی تلاشی لے کر ہر قسم کا اسلحہ بشمول کلہاڑیاں ۔ چار انچ سے لمبے پھل والے چاقو چھریاں سب برآمد کر لئے تھے ۔ اس کے ساتھ ہی ہندو اکثریت والے دیہات میں مسلمانوں کا قتل عام شروع ہو گیا اور ان کے مکانوں اور فصلوں کو نظر آتش کیا گیا ۔ یہ بھی سننے میں آیا کہ ہندو کہتے ہیں مسلے عید پر جانور قربان کرتے ہیں اس عید پر ہم مسلے قربان کریں گے۔ عید الاضحے اتوار 26 اکتوبر 1947 کو تھی ۔
گاندھی ۔ نہرو اور پٹیل جموں سے ہوتے ہوئے سرینگر پہنچے اور مہاراجہ ہری سنگھ پر مختلف طریقوں سے بھارت کے ساتھ الحاق کے لئے دباؤ ڈالا ۔ مسلمانوں کی طرف سے قرارداد الحاق پاکستان پہلے ہی مہاراجہ کے پاس پہنچ چکی تھی اس لئے مہاراجہ ہری سنگھ نے مہلت مانگی ۔ یہ کانگرسی لیڈر تین چار دن کے قیام کے بعد واپس چلے گئے اور عید الاضحے کے دوسرے دن یعنی 27 اکتوبر 1947 کو بھارتی فوج نے جموں ایئر پورٹ پر دھڑا دھڑ اترنا شروع کر دیا اور جلد ہی پورے جموں میں پھیلنے کے علاوہ جموں کشمیر کی سرحدوں پر بھی پہنچ گئی ۔ بھارتی فوج میں زیادہ تعداد گورکھا اور نابھہ اور پٹیالہ کے فوجیوں کی تھی جو انتہائی ظالم اور بے رحم مشہور تھے ۔ بھارتی فوج کی پشت پناہی سے راشٹریہ سیوک سنگ جس کا مخفف آر ایس ایس ہے ۔ بھارتیہ مہاسبھا جو آجکل ہندوتوا کہلاتی ہے اور اکالی دل کے مسلح جتھے بھاری تعداد میں گورداسپور کے راستے جموں پہنچنا شروع ہو گئے
1 Comments:
At 6:47 pm, Anonymous said…
This comment has been removed by a blog administrator.
Post a Comment
<< Home