۔ ہماری روانگی اور پاکستان آمد JK15
میں لکھ چکا ہوں کہ میرے والدین فلسطین میں تھے اور ہم دادا ۔ دادی اور پھوپھی کے پاس تھے ۔ یہ بھیڑ بھاڑ سے گبھرانے والے لوگ تھے اس لئے انہوں نے پہلے دو دن کے قافلوں میں روانہ ہونے کی کوشش نہیں کی ۔ جو عزیز و اقارب پہلے دو دن کے قافلوں میں روانہ ہوئے ان میں سے ایک بھی زندہ نہیں بچا ۔
ہمارے بغیر سات ہفتوں میں ہمارے بزرگوں کی جو ذہنی کیفیت ہوئی اس کا اندازہ اس سے لگائیے کہ جب ہماری بس سیالکوٹ چھاؤنی آ کر کھڑی ہوئی تو میری بہنوں اور اپنے بچوں کے نام لے کر میری چچی میری بہن سے پوچھتی ہیں بیٹی تم نے ان کو تو نہیں دیکھا ۔ میری بہن نے کہا چچی جان میں ہی ہوں آپ کی بھتیجی اور باقی سب بھی میرے ساتھ ہیں لیکن چچی نے پھر وہی سوال دہرایا ۔ ہم جلدی بس سے اتر کر چچی اور پھوپھی سے لپٹ گئے ۔ پہلے تو وہ دونوں حیران ہوکر بولیں آپ لوگ کون ہیں ؟ پھر ایک ایک کا سر پکڑ کر کچھ دیر چہرے دیکھنے کے بعد ان کی آنکھوں سے آبشاریں پھوٹ پڑیں ۔
پاکستان پہنچ کر ہمیں معلوم ہوا کہ ہمارے دادا کا جوان بھتیجا جموں میں گھر کی چھت پر بھارتی فوجی کی گولی سے شہید ہوا ۔ باقی عزیز و اقارب 6 نومبر کے قافلہ میں گئے تھے اور آج تک ان کی کوئی خبر نہیں ۔ جب ہمارے بزرگ ابھی پولیس لائینز جموں میں تھے تو 7 نومبر کو فجر کے وقت چند مسلمان جو 6 نومبر کے قافلہ میں گئے تھے وہ پولیس لائینز پہنچے اور قتل عام کا حال بتایا ۔ یہ خبر جلد ہی سب تک پہنچ گئی اور ہزاروں لوگ جو بسوں میں سوار ہو چکے تھے نیچے اتر آئے ۔ وہاں مسلم کانفرنس کے ایک لیڈر کیپٹن ریٹائرڈ نصیرالدین موجود تھے انہوں نے وہاں کھڑے سرکاری اہلکاروں کو مخاطب کر کے بلند آواز میں کہا پولیس لائینز کی چھت پر مشین گنز فٹ ہیں اور آپ کے فوجی بھی مستعد کھڑے ہیں انہیں حکم دیں کہ فائر کھول دیں اور ہم سب کو یہیں پر ہلاک کر دیں ہمیں بسوں میں بٹھا کے جنگلوں میں لے جا کر قتل کرنے سے بہتر ہے ہمیں یہیں قتل کر دیں اس طرح آپ کو زحمت بھی نہیں ہو گی اور آپ کا پٹرول بھی بچےگا ۔
پھر 7 اور 8 نومبر کو کوئی قافلہ نہ گیا ۔ اسی دوران شیخ عبداللہ جو کانگرس نما نیشنل کانفرنس کا صدر تھا کو وزیراعظم بنا دیا گیا ۔ اس نے نابھہ اور پٹیالہ کے فوجیوں کو شہروں سے ہٹا کر ان کی جگہ مدراسی فوجیوں کو لگایا جو مسلمان کے قتل کو ہم وطن کا قتل سمجھتے تھے ۔ میرے دادا ۔ دادی ۔ پھوپھی اور خاندان کے باقی بچے ہوئے تین لوگ 9 نومبر کے قافلہ میں سیالکوٹ چھاؤنی کے پاس پاکستان کی سرحد تک پہنچے ۔ بسوں سے اتر کر پیدل سرحد پار کی اور ضروری کاروائی کے بعد وہ وہاں سے سیالکوٹ شہر چلے گئے ۔
2 Comments:
At 7:55 am, Saqib Saud said…
جناب ایک غیر متعلقہ سوال ہے کہ اردو میں گنتی کیسے لکھتے ہیں۔
یعنی کوئی سٹینڈرڈ ہے؟
(وجہ پوچھنے کی یہ ہے کہ آپ کی لکھی گنتی اور تاریخ مجھے سمجھ نہیں آتی۔اگر سٹنڈر ہے تو میں سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں)
At 8:41 am, افتخار اجمل بھوپال said…
Wisesabre
ہندسے کسی طرح بھی لکھوں کچھ قاری پڑھ سکتے ہیں کچھ نہیں ۔ یہ مسئلہ میں ابھی حل نہیں کر سکا ۔ میں کچھ ماہریں کی مدد لینے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ مسئلہ حل ہو گیا تو بتاؤں گا ۔
Post a Comment
<< Home