کسی کو گالی دینے سے کیا فائدہ
یہ عمل میری سمجھ میں آج تک نہیں آیا کہ ان جماعتوں کو لوگ کسی خوشی میں ووٹ دیتے ہیں جو الیکشن مہم پر بے دریغ روپیہ خرچ کرتے ہیں ۔ لازمی بات ہے کہ الیکش جیتنے کے بعد وہ اپنے خرچ کئے ہوئے روپیہ سے دس گنا نہیں تو پانچ گنا ضرور وصول کریں گے اور اس کا ایک ہی طریقہ ہے کرپشن جس کے نتیجہ میں مہنگائی بڑھے گی ساتھ ٹیکسوں کی بھرمار بھی اور غریب پسیں گے ۔ اپنے آپ کو حق پرست کہنے والوں نے بھی الیکشن پر جس طرح روپیہ بہایا ہے پانی بہاتے ہوئے بھی لوگ جھجھکتے ہیں ۔ شائد اسی لئے وہ اپنے آپ کو خدا پرست نہیں کہتے حق پرست کہتے ہیں ۔
دانیال صاحب کا ایم کیو ایم کے ساتھ والہانہ اور جذباتی تعلق محسوس ہوتا ہے ۔ اس بار انہوں نے رعائت کر تے ہوئے جماعت اسلامی والوں کو انتہاء پسند لکھا ہے ۔ اگر کہا جائے کہ ایم کیو ایم سے زیادہ انتہاء پسند اور کوئی جماعت نہیں تو اس کو ہم کیسے غلط ثابت کرسکتے ہیں ؟ اور کیا انتہاء پسند صرف وہی ہوتے ہیں جن کی داڑھی ہو ؟ کسی کو غنڈہ کہنے سے پہلے ہر شخص کو سوچ لینا چاہیئے کہ اسے بھی غنڈہ کہا جا سکتا ہے ۔ سیانے کہتے تھے کہ کیچڑ میں پتھر نہیں مارنا چاہیئے چھینٹے اپنے اوپر پڑتے ہیں لیکن اب لوگ شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر پھینکتے ہیں ۔ شائد انہوں نے گھر کے گرد کوئی نہ نظر آنے والا حصار بنایا ہوا ہوتا ہے ۔
آج سے ترپن برس پہلے جب میں مسلم ہائی سکول راولپنڈی میں پڑھتا تھا سکول سے باہر ہماری جماعت کے دو لڑکے لڑ پڑے ۔ اس زمانے میں سکول کے اندر لڑنے کی کسی کو جراءت نہیں ہوتی تھی اور باہر بھی کبھی کبھار ۔ آجکل تو ہماری قوم بالکل آزاد ہے جو چاہے جب چاہے جہاں چاہے کر لیتے ہیں ۔ بہر کیف اگلے دن ہمارے ایک استاد کے سامنے پیش ہوئے ۔ لڑنے کی وجہ یہ تھی کہ ایک نے گالی دی اس پر دوسرے نے اس کی پٹائی کی ۔ استاد نے کہا کہ اگر کچھ لڑکے جا رہے ہوں اور کوئی گالی دے تو اس کو لگے گی جو پیچھے مڑ کر دیکھے گا یعنی جو رد عمل دکھائے ۔ ایک لڑکا بولا اگر کوئی بھی رد عمل نہ دکھائے پھر کیا ہو گا ؟ استاد نے کہا پھر گالی اسے لگے گی جس نے گالی دی تھی ۔ یہ بات مجھے اس دن تو سمجھ نہ آئی تھی مگر عملی زندگی میں داخل ہوتے ہی سمجھ آ گئی کہ کیسی زبردست فلاسفی ہے اس میں ۔
پچاس سال قبل جب میں گارڈن کالج میں پڑھتا تھا تو میرا پہلا تعارف جماعت اسلامی سے اس طرح ہوا کہ پروگریسو سٹوڈنٹس آرگینائزیشن والے کہتے تھے جماعت اسلامی کے غنڈے ۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن والے کہتے تھے جماعت اسلامی کے غنڈے ۔ اب ایم کیو ایم والے کہتے ہیں جماعت اسلامی کے غنڈے ۔ یہ جو لوگ جماعت اسلامی کے لوگوں کو غنڈہ کہتے تھے وہ دین اسلام سے بیزار تھے یا ہیں ۔ اس سے تاءثر ابھرتا ہے کہ جماعت اسلامی کا قصور اس کا دین ہے ۔ غیر مسلم یا کفار بھی مسلمانوں کے خلاف پراپیگنڈہ کرتے ہیں اور وہ ترقی یافتہ اور امیر بھی ہیں ۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمارے لوگوں نے ترقی کا راز سمجھ کر جماعت اسلامی کے لوگوں کو غنڈہ کہنا شروع کر دیا ہے ۔
13 Comments:
At 8:30 am, Danial said…
"یہ جو لوگ جماعت اسلامی کے لوگوں کو غنڈہ کہتے تھے وہ دین اسلام سے بیزار تھے یا ہیں ۔ "
یہ آپ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ جماعت اسلامی کو غنڈے کہنے والے دین سے بیزار ہیؓں؟
جماعت کی غنڈہ گردی دیکھنے کے لئیے کراچی کے تعلیمی اداروں کا دورہ کیجئیے جہاں جمؑیت کے غنڈے طلباء کا جینا حرام کئیے رکھتے ہیں۔ دین سے آپ کا فطری لگاؤ اپنی جگہ مگر آپ اس حقیقت کو کیسے نظرانداز کرسکتے ہیں کہ جماعت عرصہ دراز تک کشمیر، فلسطین، اور پتہ نہیں کہاں کہاں کے لئیے مجاہد اکٹھے کرتی رہی ہے۔ جہاد کے نام پر فنڈز جمع کرتی رہی ہے اور کئی ٹریننگ کیمپ چلاتی رہی ہے؟ جس سے قوم کو انتہاپسندی کے سوا کچھ نہیں ملا۔ کشمیر، افغانستان فلسطین آج بھی غیرملکی تسلط میں ہیں٘۔
At 9:56 am, Anonymous said…
Well! Islam is not a politics or some thing that u join every thing to ISLAM.
I don't know if u know that the Jamat-e-islami is a party who was oppose to Quaid-e-Azam and Pakistan.
I m wounder if u ever been in karachi. if u don't then u should take a visit some collages and KU adn then write some thing about it. I m so sorry to write that the peoples who live in other parts of country they hate karachi and its peoples.. so they also hate MQM. and u are one of them
At 11:32 am, افتخار اجمل بھوپال said…
دانیال صاحب
میں ایک عام آدمی ہوں نہ وڈیرہ ہوں نہ بیوروکریٹ ۔ اللہ سبحانہ و تعالی کے فضل و کرم سے میں غیرمحسوس طور پر ہر جگہ چلا جاتا ہوں ۔ مجھ پر اللہ کا ایک اور کرم بھی ہے کہ میں جہاں یا جن میں بھی چلا جاؤں عام طور پر لوگ مجھے اپنے میں سے ہی سمجھتے ہیں ۔ جہاں جانا ہو اس کے مطابق لباس پہنتا ہوں ۔ میں نیوڈز کلب کبھی نہیں گیا (مذاق)۔اسی لئے مجھے ذاتی طور پر معلومات حاصل کرنے میں آسانی رہتی ہے ۔ میں نے جو کچھ لکھا ہے یہ میرے ذاتی تجربہ کی بنیاد پر ہے ۔ آپ کو یا کسی اور کو منانے کے لئے نہیں لکھا ۔ آپ کھلے دماغ سے تاریخ کا مطالع کیجئے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ جب مہاجر مقامی بن چکے تھے تو تفرقہ ڈالنے کے لئے مہاجر قومی موومنٹ کس نے بنائی ۔ پیپلز پارٹی نے اس کے ساتھ تعاون کیوں کیا تھا جو بعد میں ٹوٹ گیا اور موجودہ حکومت کیوں اسے اوپر لائی ہے ۔ پھر آپ کی غلط فہمی دور ہو جائے گی کہ عوام آپ کی پارٹی کی بھرپور حمائت کرتے ہیں ۔
میری ایک خبر کی آپ تائید کر چکے ہیں کہ آپ کی پارٹی نے بے دریغ روپیہ خرچ کیا ہے ۔ ایک سوال تو آپ نے خود ہی پوچھ لیا کہ یہ روپیہ کہاں سے آیا ؟ مزید دو سوال ہیں ۔
پہلا ۔ اگر ایم کیو ایم اتنی ہی ہر دل عزیز ہے جتنا دعوی کرتی ہے تو اتنا روپیہ خرچ کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟
دوسرا ۔ جو روپیہ خرچ کیا گیا ہے کیا ایم کیو ایم اس سے کئی گنا مال حکومت میں آکر نہیں بنائے گی ؟
کراچی یونیورسٹی میں غنڈہ گردی کا آپ نے حوالہ دیا ہے ۔ تو آپ اسلامی جمیت طلباء کی بات کر رہے ہیں ۔ میں اتفاق سے ایک دفعہ ایسے وقت این ای ڈی انجنئرنگ یونیورسٹی گیا تھا کہ وہاں فساد برپا تھا ۔ وائس چانسلر صاحب اپنے دفتر کی بجائے کہیں اور تھے ۔ کوئی جاننے والا مل نہیں رہا تھا کہ مجھے ان تک پہنچائے ۔ میں نے وقت کا صحیح استعمال کرنے کے لئے معلومات اکٹھا کرنا شروع کر دیا ۔ ٹکراؤ مہاجر اور جمعیت میں تھا ۔ جو میں نے دیکھا اس کے مطابق جمعیت بے قصور تو نہیں تھی مگر زیادتی مہاجر گروپ کر رہا تھا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں مہاجروں کی اولاد تھے ۔ بعد میں یہی میلا کراچی یونیورسٹی میں بھی دیکھنے کو ملا ۔
میں پندرہ سال پہلے تک بھی سمجھتا تھا کہ اسلامی جمیت طلباء جماعت اسلامی کی شاخ ہے لیکن تحقیق نے میرا موقف بدل دیا ۔ جمعیت جماعت اسلامی کی حمائت یافتہ ہے اس کی شاخ نہیں ۔ میں موٹی سی مثال دیتا ہوں مخدوم جاوید ہاشمی اور احسن اقبال دونوں اپنے اپنے وقت میں اسلامی جمعیت طلباء کے ناظم تھے اور فارغ ہونے کے بعد مسلم لیگ میں تھے ۔
آپ ناراض تو ہوں گے مگر آپ نے خود ہی مجھے سچ کہنے پر مجبور کیا ہے ۔ نو دس سال پہلے سے لے کر دو تین سال پہلے تک ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے حمائت یافتہ یوتھ فورم آپس میں گھی اور شکر تھے ۔ مطلب ختم ہو گیا تو جماعتیئے ئنڈے بن گئے ۔ اسی کو ہمارے ملک میں سیاست کہا جاتا ہے ۔ اللہ ہمیں سیدھی راہ دکھائے آمین ۔
At 12:42 pm, Saqib Saud said…
@danial
تو آج جہاد کرنا بھی جرم ٹھرا؟
Yearwise detail of MQM's atrocities
Torture...
کیا بد معاشی کا جواب دینا جمیت کا جق نہیں؟
کیا کشمیر فلسطین ۔۔۔ میں مسلمانوں پر مظالم نہیں ہو رہے؟
مسلمان پر مسلمان کی مدد کرنا فرض نہں؟
آپ نے یہ نہیں پڑھا کہ عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہے؟
جمات اسلامی بری بھی ہے۔۔آپ کیا جانیں جو مجاہد جا رہے ہیں ان کی نیتیں کیا ہیں؟
اگر ان کی نیتیں ٹھیک ہیں تو اللہ تعالی کیا اپنا وعدہ پورا نہ کرے گا؟
جنت سے بڑھ کر کسی کو کسی چیز کی طلب ہے؟
At 3:12 pm, Shoiab Safdar Ghumman said…
This comment has been removed by a blog administrator.
At 3:16 pm, Shoiab Safdar Ghumman said…
سر! سب ٹھیک ہے مگر یہ لفظ مہاجر کا استعمال مجھے پسند میں آیا ۔۔۔۔
میرا ایم کیو ایم سے جھگڑا ہی یہ ہے وہ لسانیت کو فروغ دیتی ہے۔۔ ویسے ذاتی طور پر میں جماعت کا حامی بھی نہیں ہو
At 3:32 pm, افتخار اجمل بھوپال said…
Mr anonymous
You are right that Islam is not politics. Islam is a way of life that covers all the individual and collective aspects.
For your information sir, it was not only Jamait-i-Islami that opposed Quaid-i-Azam in the beginning but many others. Things changed with time. Let me tell you that I am never for Jamait-i-Islami. I do know some of their remarkably good deeds but do not like their some other matters.
What do you say about leader of MQM, Altaf Hussain who took asylum in UK, became British national and spoke against the very ideology of Pakistan during his recent visit to India ?
Starting from 1949, I have been visiting Karachi off and on. Last, I was in Karachi from 6th January to 20th February and before that in October, 2004. I have my very near relatives and fast friends in Karachi living in Defence, Gulshan-i-Iqbal, Gulistan-i-Jauhar, Faisal Colony, Nazimabad, North Karachi and other places. All of them are Karachiites.
You may have seen my second post of today.
Hating MQM is only a reaction to obnoxious behaviour of MQM personalities who hate every body who is not one of them.
At 4:11 pm, افتخار اجمل بھوپال said…
Wisesabre
یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ جو لوگ بغیر محنت کے آسائش چاہتے ہیں وہ ایسی باتیں کرتے ہیں ۔
ایم کیو ایم کی تاریخ کے متعلق ویب سائٹ کا لنک مہیا کرنے کا شکریہ ۔ مزید معلومات کا بھی انتظار رہے گا ۔
شعیب صفدر صاحب
آپ ناراض نہ ہوں ۔ ہم لوگ 1947 میں ہجرت کر کے پاکستان آئے ۔ جموں کشمیر کے مہاجروں کو 1962 میں پاکستان کے شہریوں کے برابر حقوق ملے ۔ اس سے پہلے نہ جائیداد خرید سکتے تھے نہ اپنے نام پر تجارت کر سکتے تھے مگر ہم نے اپنے آپ کو پاکستانی سمجھا ۔ یہ ایم کیو ایم والے جو اپنے آپ کو مہاجر کہتے ہیں یا کہتے تھے یہ تو پاکستان میں پیدا ہوئے تھے
At 6:32 pm, Shoiab Safdar Ghumman said…
انکل بات یہ نہیں کہ آپ کہاں سے آئے بات یہ ہے اب آپ کون ہیں لازماٍ پاکستانی۔۔۔۔۔ جہاں تک کشمیر سے تعلق کی بات ہے ےو سر نانکے کی طرف سے میرا تعلق بھی جمعوں کشمیر سے ہے ۔ لیکن جو بندہ پالستان میں پیدا ہوا یہاں پرورش پائی وہ مہاجر نہیں ۔لب اسے پاکستانی شناخت مل گئی تو اچھا ہے کہ نہ وہ خود نہ کوئی دوسرا اسے مہاجر کہے
At 8:50 pm, افتخار اجمل بھوپال said…
شعیب صفدر صاحب
آپ نے بالکل ٹھیک کہا ۔ میں بھی یہی کہنا چاہتا ہوں کہ جو پاکستان آیا وہ پاکستانی بن گیا پھر ان کی اولاد کیسے اپنے آپ کو مہاجر کہتی ہے ۔ یہ الطاف حسین نے تخلیق کیا تھا جو کہ بلا جواز اور بالکل غلط ہے
تو پھر میں آجکل آپ کے ننہال کے علاقہ کی کہانی بیان کر رہا ہوں ۔
At 9:22 pm, Saqib Saud said…
کہانی ? :)
At 9:36 pm, افتخار اجمل بھوپال said…
Wisesabre
آپ نے مجھے ہنسا دیا ۔ ۔ ۔ جناب جو بیان کیا جائے وہ کہانی ہی ہوتی ہے اور اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں سچی اور مصنوعی ۔ میں اپنی سچی کہانی بیان کر رہا ہوں ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ آجکل اجباروں اور رسائل میں سچی کہہ کر مصنوعی کہانیاں لکھی جاتی ہیں ۔
At 11:25 am, Anonymous said…
شعیب صفدر صاحب جناب آپ نے ایک جگہ لکھا ہے کہ “جو پاکستان آیا وہ پاکستانی بن گیا پھر ان کی اولاد کیسے اپنے آپ کو مہاجر کہتی ہے ۔ یہ الطاف حسین نے تخلیق کیا تھا جو کہ بلا جواز اور بالکل غلط ہے “
تو محترم مجھے آپ یہ بتانا پسند فرمائیں گے کہ کیا سندھی پٹھان پنجابی پاکستانی نہیں؟
مہاجر تو آپ کہتے ہیں کہ الطاف بھائ کی تخلیق ہے تو کیا یہ میں آپ کی تخلیق سمجھوں؟
جماعت کی بگل بچہ تنظیم نا یونیورسٹی میں دہشتگردی کرتی نا آج ایم کیو ایم بنتی۔۔۔
آج دنیا جانتی ہے کہ جماعت صرف اور صرف کرسی کی بھوکی ہے جسں کے لیے وہ اپنا ایمان بھی بیچ سکتی ہے عوام کو الجھاے رکھنے کے لیے نئے نئے نعرے دیتی ہے آج کرسی کے چکر میں اب کسی کو وردی یاد نہیں ورنہ روزتحریک چلانےکی دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔۔۔ملاء ھوتے ہی ایسے ہیں!!!
Post a Comment
<< Home