بیٹھو گے یا لیٹو گے؟
کہنے کو تو یہ انتخابی عمل غیرجماعتی بنیادوں پر ہے لیکن حقیقت میں اصل مقابلہ متحدہ مجلسِ عمل کی جماعتِ اسلامی اور ایم کیو ایم کے درمیان ہے۔ فریقین شہر کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرا رہے ہیں۔ لیکن ایم کیو ایم کی انتخابی مہم ٹارگیٹڈ ہے جس کا نشانہ ہے: سابق سٹی ناظم نعمت اللہ کی ذات۔
شہر میں جس طرف نظر پڑے درجنوں بڑے بڑے بورڈ نظر آتے ہیں۔ سونے پہ سہاگہ یہ کہ نظروں کو چُبھتی ہوئی ایڈورٹائزنگ کی اس بھر مار میں سیاسی پارٹیاں بھی پیش پیش ہیں جس میں ایم کیو ایم دوسروں سے کہیں آگے ہے۔
آجکل شاز و نادر ہی شہر کی کوئی ایسی بڑی سڑک ہے جہاں ایم کیو ایم کے ’الطاف بھائی‘ کی تصویراور اس کے پرچم اشتہاری بورڈوں پر آویزاں نہ ہوں یا نعمت اللہ کے خلاف ایم کیو ایم کی مہم کے نعرے درج نہ ہوں۔ پبلسٹی کے حساب سے، شہر پر بظاہر ایم کیو ایم کا ہی قبضہ نظر آتا ہے۔
حکومت مُخالف امیدوار پہلے ہی شکایات کرتے رہے ہیں کہ اُنہیں ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ شہر کی ایک بڑی پارٹی کے حوالے سے عام چرچا یہ سُننے کو مِل رہی ہے کہ اُس کے حمایت یافتہ لوگ اپنے مدِمقابل کھڑے ہونے والے اُمیدواروں کو دو ہی راستے پیش کر رہے ہیں: ’بیٹھو گے یا لیٹو گے؟‘
اسی ہفتے لیاری میں سُنی تحریک کے ایک امیدوار کے دن دھاڑے قتل اور بعد میں کراچی پولیس کی جانب سے تخریب کاری کا پلان بنانے والے جماعتِ اسلامی کے مبینہ کارکنوں کی گرفتاری نے الیکشن سے پہلے کی فضا اور کشیدہ کر دی ہے۔
4 Comments:
At 4:57 pm, Danial said…
ایم کیو ایم نے یقینا ملکی تاریخ کی سب سے بڑی انتخابی مہم چلائی ہے۔ لیکن نعمت اللہ خان کی ذات اس مہم کا نشانہ نہیں رہی۔ انتخابی مہم میں ایم کیو ایم کا ٹارگٹ جماعت اسلامی کی انتہاپسندی تھی۔ نعمت اللہ خان نے شہر میں بہت کام کرائے ہیں اگر ان کے خلاف مہم چلائی جاتی تو وہ عوام میں مزید مقبولیت پاتے۔ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ نعمت اللہ خان کی ہر کراچی والا بہت عزت کرتا ہے ان کے خلاف کردارکشی کرنے کا مطلب ہے خود اہنا کردار مشکوک کرنا۔ مہم کے شروع میں ایم کیو ایم نے ایک دو کرپشن کے الزام لگائے تھے مگر پھر خود ہی انہیں پیچھے دھکیل دیا اور سارا زور اس بات پر لگانا شروع کردیا کہ پیسے کا ضیاع ہوا ہے، منصوبے وقت پر پورے نہیں ہوئے اور جماعت اسلامی انتہاپسند جماعت ہے۔ میں خود ڈاکٹر فاروق ستار اور وسیم بھائی کے منہ سے نعمت اللہ خان کی تعریفیں سن چکا ہوں۔
بیٹھو گے یا لیٹوگے والی بات اگر صحیح ہوتی تو کیا اسطرح ہزاروں لوگ ایم کیو ایم کے خلاف کھڑے ہو پاتے؟ سینکڑوں امیدواروں نے جماعت اسلامی، پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے بینرز سے ایم کیو ایم کے خلاف الیکشن لڑا ہے۔ اگر ڈرانے دھمکانے والی بات یا خوف ہراس پھیلانے والی بات درست ہوتی تو اتنی بڑی تعداد میں لوگ ایم کیو ایم کے خلاف کیسے کھڑے ہوگئے؟
At 5:10 pm, Anonymous said…
Hi friend,
I have found this blog very useful. If you want to check out my site come visit me at
Ebook Hot Marketing
See you soon
At 5:43 pm, Anonymous said…
Cool blog you've got here - I'm going to start my own soon.
I have a water compliance management site. It pretty much covers water compliance management related stuff.
Come and check it out if you get a minute :o)
At 10:41 pm, Shoiab Safdar Ghumman said…
ایم کیو ایم نے نعمت اللہ کی ذات کو نشانہ نہیں بنایا؟؟؟؟ دانیال! بنایا ہے؟؟؟ شہر میں اشتہاری بورڈوں پر ان جملوں سے کیا مراد ہے جو سٹی ناظم کے یومیہ خرچہ سے متعلق ہیں؟؟؟ جن میں اس کے غیر ملکی دروں کا ذکر کیا ہے؟؟؟ اب میں سٹی ناظم کے بارے میں کیا کہو کہ آپ نے خود ہی کہ دیا کہ “نعمت اللہ خان نے شہر میں بہت کام کرائے ہیں اگر ان کے خلاف مہم چلائی جاتی تو وہ عوام میں مزید مقبولیت پاتے۔ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ نعمت اللہ خان کی ہر کراچی والا بہت عزت کرتا ہے ان کے خلاف کردارکشی کرنے کا مطلب ہے خود اہنا کردار مشکوک کرنا“ اب کردار مشکوک ہو گیا نا؟؟آپ نے مزید کہا ہے کہ“بیٹھو گے یا لیٹوگے والی بات اگر صحیح ہوتی تو کیا اسطرح ہزاروں لوگ ایم کیو ایم کے خلاف کھڑے ہو پاتے؟“ مگر میرے علم کے مطابق اپنے ہولڈ والے علاقوں میں ایم کیو ایم نے کونسلر کی سطح پر چند احباب سے زبردستی فارم واپس کروائے ہیں۔
اور الیکشن کیسے ہوئے ؟؟؟وہ میڈیا نے بتا دیا ہو گا ۔مزید کیا کہو؟
Post a Comment
<< Home