میرا پاکستان والے افضل صاحب نے مارشل لاء نافذ کر دیا ہے یعنی ان کے بلاگ پر کوئی ایرا غیرا اب تبصرہ نہیں کر سکتا صرف ان کی ٹیم کے اراکین تبصرہ کر سکتے ہیں ۔ ٹیم میں کون کون شامل ہے یہ مجھے معلوم نہیں ۔
ہم پہلے کم ایرے غیرے تھے کہ اب مور اوور ایرے غیرے ہو گئے ہیں
۔
اور ہاں مجھے یاد کہ کسی زمانہ میں مزاح نگار تھا ۔ ملکی حالات کی وجہ سے میری مزاح کی حس کوما میں گئی ہوئی ہے ۔ کبھی کبھی وہ حس تھوڑی دیر کے لئے ہوش میں آ کر اپنی عادت پوری کر لیتی ہے اس لئے میری تحریر پر غصہ کھانے سے پہلے تھوڑا سوچ لیا کریں ۔ ویسے بھی غصہ خون کا دباؤ بڑھاتا ہے جو کہ صحت کے لئے خطرناک ہے ۔ اور مسلمان کے لئے بھی غصہ حرام ہے ۔
9 Comments:
At 5:09 pm, Anonymous said…
This comment has been removed by a blog administrator.
At 5:27 pm, Anonymous said…
This comment has been removed by a blog administrator.
At 5:46 pm, خاور کھوکھر said…
ميرے خيال ميں ناپسديده كومنٹ كى بهر مار نے افضل صاحب كو ايسا كرنے پر مجبور كيا هے ـ
ميرى مراد پبلسٹى والى كومنٹ سے هے ـ
At 6:01 pm, Anonymous said…
martial law ki wajah sey awam ki sochne samajhne ki hiss bhi daemi coma main chali gaee hai.
martial law rukht e safar baandh bhi lae to neem murda main jaan kaun phoonke ? kia zamanat hae kai jaan phoonkne ka da'ee jaan leker chalta nahin banay ga?
At 6:03 pm, Anonymous said…
and these spam comments are really irritating. they keep on coming up with newer ways to bug you!
perhaps you should change your comment settings and disable anonymous comments...
just a free fundd ki raiy
At 5:26 am, Anonymous said…
اچھا کیا افضل نے مارشل لا لگا دیا۔ ورنہ اس کی ہر دوسری تیسری پوسٹ میں کوئی عجیب و غریب کہانی ہوتی تھی اور میرا تبصرہ کر کے اس سے بحث کرنے کو دل کرتا تھا۔
At 6:37 am, میرا پاکستان said…
Actually this is becuase of comment spam. Now I have included word verfication in comment posting. I hope it will not disturb you, it actually helps in fighting spam.
At 6:51 am, Anonymous said…
یہ جان کر خوشگوار حیرت ہوئی کہ "آپ بھی" حسِ مزاح رکھتے ہیں ۔ ورنہ تو آپ کی خشک و غمگین تحریریں پڑھ کر بالکل یہ گمان نہیں ہوتا کہ چمنستانِ اجمل میں کوئی کلی بھی کھلتی ہوگی :)
آپ نے کہا کہ آپ کی حسِ مزاح قومی بے غیرتی کی وجہ سے خوابیدہ ہو چکی ہے ۔ ہر انسان کا مزاج اپنا اپنا ہوتا ہے ۔ کچھ لوگ کسی بات کو سنجیدگی سے بیان کرتے ہیں اور کچھ لوگ مزاحیہ پیرائے میں اس کے لتے لیتے ہیں ۔ میرا خیال ہے کہ دوسرا کام ٹھیک ہے ۔ بجائے اس کے کہ آپ غلط چیزوں کو دل پر لے لیں اور غمزدہ ہو کر دوسروں کو بھی غمزدہ کریں ، میری ناقص رائے میں ہونا یوں چاہیے کہ اگر آپ کو کوئی چیز بری لگی ہے تو آپ ضرور اس کی خبر لیں لیکن اسے اس انداز میں بیان کریں کہ قاری پر خوشگوار تاثر قائم ہو ۔ اکثر قارئین سنجیدہ تحریروں سے گریز کرتے ہیں ، اگر اسی بات کو آپ مزاح کا پہلو دے دیں تو قاری آپ کی تحریر سے لطف اندوز بھی ہوگا اور اس پر آپ کی باتوں کا اثر بھی زیادہ ہوگا ۔
At 7:21 am, افتخار اجمل بھوپال said…
قدیر احمد رانا صاحب
اللہ سبحانہ و تعالی نے ہر انسان میں حزن کی حس کے ساتھ مزاح کی حس بھی رکھی ہے ۔ معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ آپ غلط سمجھے ہیں ۔ میری حس کو جاری ظلم اور گناہ نے کوما میں نہیں پہنچایا ۔ وضاحت کے لئے انشاء اللہ کچھ لمبی تحریر لکھوں گا تا کہ سب کا بھلا ہو ۔ انتظار کیجئے ۔
Post a Comment
<< Home