. . . . . Hypocrisy Thy Name is . . . . . منافقت . . . . .

آئین جواں مرداں حق گوئی و بے باکی..اللہ کے بندوں کو آتی نہیں روباہی...Humanity is declining by the day because an invisible termite, Hypocrisy منافقت eats away human values instilled in human brain by the Creator. I dedicate my blog to reveal ugly faces of this monster and will try to find ways to guard against it. My blog will be objective and impersonal. Commentors are requested to keep sanctity of my promise.

Tuesday, December 13, 2005

اردو بلاگـز اور اردو

ریحان علی مرزا صاحب نے کچھ اہم نقاط اٹھاۓ ہیں ۔ میں باقی اراکین اردو سیّارہ کی راۓ سے مستفید ہونے کی خاطر اس پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہا ہوں ۔
ریحان علی مرزا صاحب نے صحیح لکھا ہے کہ "بہت سے حضرات بلاگ تو بنا لیتے ہیں پھر کچھ دن بعد لکھنا چھوڑ دیتے ہیں یا انگریزی میں لکھنا شروع کر دیتے ہيں ۔ انہوں نے یہ بھی صحیح لکھا ہے کہ سب مختلف ماحول کے مطابق مختلف سوچ رکھتے ہیں اور ہر ایک کو اپنے اپنے منفرد انداز میں لکھنا چاہیے ۔ ہم سب اپنے اپنے تجربہ کے مطابق لکھتے ہیں ۔کوئی اپنے ماحول سے تو کوئی اپنی زندگی سے "۔
جہاں تک اردو پر بحث کا تعلق ہے اس میں کوئی قباحت نہیں بشرطیکہ یہ بحث تعمیری ہو ۔ آج سے پچاس سال قبل انگریزی بولنے والے بھی انگریزی پر بہت بحث کرتے رہےکیونکہ انہوں نے انگریزی بولنے اور لکھنے میں غلطیاں کرنا شروع کر دی تھیں ۔ مشہور رسالوں نے انگریزی کی تصحیح کے لئے اپنے رسالوں میں ایک ایک صفحہ مختص کر دیا تھا ۔ Readers Digest نے تو ایک صفحہ How to Increase Your Word Power بھی مختص کیا تھا ۔ چنانچہ اردو یا کوئی بھی زبان ہو اس کے صحیح بولنے اور لکھنے کا طریقہ سیکھتے رہنا چاہیئے اور اگر کوئی تصحیح کرے تو برا نہیں منانا چاہیئے ۔ ریحان علی مرزا صاحب نے خود ہی لکھا ہے "میں ابھی تک سیکھ رہا ہو اور ہمیشہ سیکھتا ہی رہونگا یہ سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوا کرتا بلکہ اس میں اضافہ ہوتا ہے"
یہ تو سب جانتے ہیں کہ بلاگ Web log کا مخفّف ہے اور لاگ (log) یا ڈائری (Diary) وہ ہوتی ہے جس میں روزمرّہ کے واقعات کا اندراج اپنی سوچ کے مطابق کیا جاتا ہے ۔ بلاگ (Blog) ایک کھلی ڈائری ہے جس کو ہر شخص پڑھ سکتا ہے اور اس میں لکھے ہوۓ مضمون پر اپنے خیالات کا اظہار کر سکتا ہے ۔ البتہ اس پر ذاتی قسم کی تنقید یا جملے نہیں ہونا چاہیئں ۔ آزادیء تقریر و تحریر کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کسی دوسرے کی دل آزاری کی جاۓ ۔ چنانچہ چاہیئے کہ مضمون لکھنے والا صرف اپنے تجربہ اور علم کا اظہار کرے اور تبصرہ کرنے والا اپنے آپ کو لکھے ہوۓ مضمون تک محدود رکھے ۔

15 Comments:

  • At 4:34 pm, Blogger Asma said…

    Well, most of the blogs are bilingual ... !

    Any how ... for past few weeks the "gillay shikway and shikayatein" thing's tremendously increased ... blog for the sake of blogging instead of mere criticism on others ...! good step taken by brother rehan!

     
  • At 4:53 pm, Blogger افتخار اجمل بھوپال said…

    ویب لاگ پر بحث معلومات میں اضافے کے لئے ہونا چاہیئے نہ کہ ذاتیات کے لئے ۔

     
  • At 9:06 pm, Anonymous Anonymous said…

    Assalam o alykum,i am read your blogs,your comments is right,

    Dear i have a pc with window98,i like the urdu blongs,but how ,i am requiest to you,pl deital answer my question,or send any webside,in this side all information step by step or though best for urdu. thanks,i am very thanksful to you,and waitinng your reply,dil_@yahoo.com,umer daraz,lahore

     
  • At 9:10 pm, Anonymous Anonymous said…

    Assalam o alykum

    how are you,dear how i am writen this urdu blonging i have a window98 pIII,detail information required with refence webside,thanks,umer daraz,lahore dil_lhr@yahoo.com

     
  • At 2:24 pm, Blogger A is: said…

    Sir, ab mujhe haqeeqatan sharmindagi ho rahi hai, kyunke main un logon main shamil hoon jon blog to bana letay hain, bilingual blogging ke da'ee bhi hotay hain...lekin yeh da'way sirf dikhawe ke reh jaate hain.
    main ne aaj subh hi khud se ehad kia tha ke baqaedgi se blogging shuroo karon, or is ehad main izafa urdu ka kiye keti hoon. dekhiye ehad wafa kab hota hai?

     
  • At 4:35 pm, Blogger افتخار اجمل بھوپال said…

    عمردراز صاحب
    آپ کو ای میل تفصیل لکھ کر بھیج دی ہے ۔ اگر کوئی دقت ہو تو بندہ حاضر ہے ۔

    مس اے صاحبہ
    واپسی خوش آمدید ۔ میں تو سمجھا تھا کہ ۔ ۔ ۔ ہاں جی ۔ ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا ۔ اور آپ اچھی بھلی سیانی ہیں اب انگریزی میں اردو لکھنا چھوڑ دیجئے ۔ اب تو سب کچھ آسان ہو گیا ہے اللہ کے فضل سے ۔

     
  • At 5:33 pm, Blogger افتخار اجمل بھوپال said…

    عمردراز صاحب
    دو بار ای میل بھیجی مگر آپ کا پتہ غلط ہونے کی وجہ سے واپس آ گئی ۔ آپ مندرجہ ذیل ویب سائیٹ کھول کر یونی کوڈ ڈاؤن لوڈ کر لیجیئے ۔
    http://www.unipad.org/main/
    مزید مندرجہ ذیل ویب سائیٹ پر جا ئیے ۔ وہاں داہنی طرف لکھا ہے "اردو کے بارے میں" اس پر کلک کیجئے ۔ تو ایک مینیو نظر آۓ گا ۔ اس میں سے جسے چاہیں کلک کر کے پڑھ لیجئے اور استعمال کیجئے ۔
    http://urdutechnews.blogspot.com/
    اگر کوئی دقت ہو تو بندہ انشاء اللہ حاضر ہے

     
  • At 10:22 pm, Anonymous Anonymous said…

    بلاگرز کی تحریروں پر رائے دینا اچھی بات مگر تنقید کرنا بہت بری بات ہے ۔

     
  • At 6:57 am, Blogger افتخار اجمل بھوپال said…

    شعیب صاحب
    آپ نے درست فرمایا ہے ۔ میں کبھی کبھی قارئین کی توجہ اس طرف مبزول کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں ۔ جب ایک شخص نے آپ پر بدتمیزی کی حد تک تنقید کی تو مجھے بہت دکھ ہوا تھا ۔ بعد میں میرے ساتھ بھی ایسا ہوا اور مزید حدود پار کی گیئں ۔ اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے کہ اچھے لوگ لغو بات میں نہیں الجھتے ۔

     
  • At 4:59 pm, Blogger Asma said…

    Assalamoalaykum w.w.!

    Bro. umer daraz's mail add is this one too, if he's the same one!mirzaumer786@hotmail.com

     
  • At 4:06 pm, Blogger REHAN said…

    Sir Why u Call me SAHEB ....WHy everyOne Call me SAHEB

     
  • At 4:51 pm, Blogger افتخار اجمل بھوپال said…

    Mr Rehan Ali Mirza
    For me everybody is respectable, so, I must give them respect

     
  • At 9:41 pm, Blogger urdudaaN said…

    آزادئ ِ اظہار ِ خیال اگر ایسے اشخاص کو حاصل ھو جو لوگوں کی دل آزاری سے ڈرتے بھی ھوں تو ھی بہتر ھے۔
    افسوس کہ آزادئ ِ اظہار ِ خیال ملتی نہیں بلکہ حاصل کرنی پڑتی ھے یا بانٹی جاتی ھے، اِسلئے اُس پر ھمیشہ بے ایمانوں، وطن و ضمیر فروشوں، بے راہ روؤں اور خوشامدیوں کی اِجارہ داری رھی ھے۔
    خیر! بلاگ اپنی مرضی سے لکھ پانا میرے نزدیک آزادئ اظہار ِ خیال ھے جو افراد کا حق ھے۔
    لیکن اپنے بلاگ پر دوسروں کی دل آزاری کرنا کوئی مہذّب حرکت تو نہیں ھوسکتی نہ ھی کسی قسم کی آزادی، اسلئے کئی موقعوں پر جواباً تنقید کرنی ھی پڑتی ھے۔

     
  • At 11:10 am, Blogger افتخار اجمل بھوپال said…

    اُردو دان صاحب
    آپ کا خیال درست ہے ۔ اور ہاں ۔ آپ اِتنا عرصہ کہاں رہے ؟

     
  • At 11:00 pm, Blogger urdudaaN said…

    جناب! دفتر جو ٦ کلو میٹر دور تھا، اب وہی دفتر ٣٠ کلومیٹر کے فاصلہ پر ھے، اس پر کمینوں کی سڑکوں پر فراوانی کے سبب ٢ سے زائد گھنٹے اسی کی نظر ھونے لگے۔
    نیا کام کافی توجّہ طلب تھا اسلئے ساری توانائی اسی پر مرکوز کرنی پڑرھی تھی۔ بس جو لکھنا بند ھوا تو جیسے ہمّت جٹانی مشکل ھورہی تھی۔

     

Post a Comment

<< Home