. . . . . Hypocrisy Thy Name is . . . . . منافقت . . . . .

آئین جواں مرداں حق گوئی و بے باکی..اللہ کے بندوں کو آتی نہیں روباہی...Humanity is declining by the day because an invisible termite, Hypocrisy منافقت eats away human values instilled in human brain by the Creator. I dedicate my blog to reveal ugly faces of this monster and will try to find ways to guard against it. My blog will be objective and impersonal. Commentors are requested to keep sanctity of my promise.

Sunday, October 09, 2005

آفت یا تنبہہ ۔ یہ عمل اور دعا کا وقت ہے


انّا للہ و انّا الہہ راجعون ۔ ہم اللہ کے لئے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ جانا ہے ۔ اللہ الرحمان الرحیم ہمارے گناہ معاف کرے اور ہمیں سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ آمین ۔

ہفتہ بتاریخ 8 اکتوبر آٹھ بج کر ترپن منٹ پر راولپنڈی اسلام آباد ہلنے لگے دو سیکنڈ بعد زلزلہ کا ایک شدید جھٹکا آیا اور پھر شدت کم ہونے لگی ۔ یہ جھٹکے دو منٹ تک جاری رہے ۔ زلزلہ کی شدت رخٹر سکیل کے مطابق سات اعشارہ چھ تھی اور اس کا مرکز مظفرآبد کے قریبی پہاڑوں ميں تھا ۔ زلزلے سے پورا آزاد جموں کشمیر مع شمالی علاقہ جات ۔ پنجاب کا 80 فی صد علاقہ اور صوبہ سرحد کا 70 فی صد علاقہ متاءثر ہوا ۔

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ۔ 10 میں مرگلہ ٹاورز کا ایک حصہ نو منزلہ عمارت زمین بوس ہوگئی جس میں 75 عمدہ قسم کے اپارٹمنٹ تھے ۔ ہمارا گھر سیکٹر ایف ایٹ ون میں مین ہے اور مرگلہ ثارز سے فاصلہ دو کلو میٹر سے کم ہے ۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تیز جھٹکے کے بعد پانچ سیکنڈ کے اندر عمارت زمیں بوس ہو گئی ۔ زلزلہ کے ابتدائی جھٹکے ختم ہوتے ہی محلہ کے مردوں نے صرف اپنے بازوؤں پر بھروسہ کرتے ہوئے ملبہ اٹھانا شروع کر دیا ۔ چند پولیس مین پندرہ بیس منٹ بعد پہنچے ۔ فائر بریگیڈ والے آدھا گھنٹہ بعد پہنچے اور چند فوجی ایک گھینٹہ بعد ۔ ملبہ ہٹانے والی مشینری پرائیویٹ ادارے لے کر آۓ ۔ پھر بھی زیادہ کا محلہ کے لوگوں نے اپنے ہاتھوں اور بازوؤں سے کیا ۔ ایک طرف تو یہ چذبہ اور ایثار تھا اور دوسری طرف ہماری ہی قوم کے فرزند سینکڑوں کی تعداد میں جمع ہو کر بجاۓ مدد کرنے کے تنقید اور بحثوں میں مصروف تھے اور امدادی کاروائی میں خلل کا باعث بن رہے تھے حتہ کہ کچھ رضاکاروں نے اردگر سے آنے والے راستوں کی ناقہ بندی شرو‏‏ع کر دی جس میں ٹریفک پولیس نے ان کا بھرپور ساتھ دیا ۔ رات گئے تک 25 لاشیں اور 45 لوگ زندہ زخمی نکالے جا چکے تھے ۔ درجنوں افراد ابھی ملبہ کے نیچے دبے ہوۓ ہیں ۔ رات سوا دس بجے آندھی اور بارش نے امدادی کام میں خلل ڈالا ۔ راولپنڈی فیض آباد کے علاقہ میں ایک سکول کی عمارت منہدم ہوگئی بچیاں کمروں سے باہر نکل گئی تھیں مگر سکول کی دیوار گرنے سے چھ بچیاں زخمی ہو گیئں ۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں کچھ عمارتوں کو نقصان پہنچنے کی اطلاع بھی ملی ہے ۔

صوبہ سرحد میں کم از کم 1700 آدمی ہلاک ہونے کا اندازا ہے لیکن تعداد کئی ہزار ہو سکتی ہے ۔ سب سے زیادہ نقصان صوبہ سرحد کے علاقوں بالا کوٹ اور گڑھی حبیب اللہ اور آزاد جموں کشمیر کے علاقوں مظفرآباد اور راولا کوٹ میں ہوا ہے ۔ آزاد جموں کشمیر میں بھی ہلاک ہونے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہو سکتی ہے ۔ ان تمام علاقوں میں ابھی تک حکومت یا فوج یا این جی اوز کی طرف سے کوئی امدادی کام نہیں ہوا سواۓ مظفرآباد سے ہیلی کاپٹروں سے تیس پینتیس زخمی اٹھانے کے ۔ یہ کام بھی کل مغرب کے قریب روک دیا گیا تھا ۔ صرف زلزلے سے بچ جانے والے مقامی لوگ ہی لوگوں کو ملبے سے نکالنے کا کام کر رہے ہیں۔ان علاقوں میں دوپہر کے بعد شدید بارش شروع ہو گئی جس نے مقامی لوگوں کے امدادی کام کو مشکل بنا دیا ۔ باہر سے آنے والی سڑکیں مٹی کے تودے گرنے سے بند ہو گیئں ہیں ۔ موبائل فون کا رابطہ بھی منقطع ہے ۔ مواصلات بالکل منقطع ہیں ۔

آزاد جموں کشمیر اور صوبہ سرحد میں ہلاکتوں کی تعداد تین ہزار سے بڑھ سکتی ہے ۔ سات اعشاریہ چھ کی شدت والے اس زلزلے کا مرکز آواد جموں کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے پاس کی پہاڑیوں میں تھا۔ مظفرآباد اور راولا کوٹ میں مقامی حکومت خود متاثرین میں شامل ہے ۔ مظفرآباد ضلع کچہری جہاں سینکڑوں لوگ تھے تباہ ہو گئی ہے ۔ پرانا سیکریٹیریئٹ تباہ ہو گیا ہے کمبائنڈ ملٹری ہاسپٹل کے ایک بلاک کے علاوہ سارا ہسپتال تباہ ہو گیا ہے ۔ آدھے سے زیادہ شہر تباہ ہو گیا ہے ۔ راولا کوٹ میں بھی ہسپتال کی عمارت گر گئی ہے مزید اطلاعات موصول نہیں ہو سکیں ۔

۔ صوبہ سرحد کے مانسہرہ علاقے میں کم سے کم چار سو بچے اس وقت ہلاک ہوگئے جب دو اسکولوں کی عمارتیں زمیں بوس ہوگئیں۔ صرف مانسہرہ کے علاقہ میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ہزاروں افراد ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ گڑھی حبیب اللہ میں لڑکیوں کے ایک سکول کی عمارت زمین بوس ہونے سے تین سو لڑکیوں کی ہلاکت کا اندیشہ ہے جبکہ مانسہرہ سے ملحقہ گاؤں بٹل میں بھی ایک سکول کی عمارت گرنے سے پچاس بچوں کی ہلاکت بتائی جا رہی ہے ۔بٹگرام سے بھی بڑے پیمانے پر تباہ کاری کی اطلاعات ملی ہیں۔ بالاکوٹ میں زلزلے سے شدید تباہی ہوئی ہے ۔ بالا کوٹ میں سکولوں کی عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہو چکی ہے اور دو ہزار سے زائد بچوں میں سے ابھی تک بہت ہی کم تعداد کو باہر نکالا گیا ہے ۔ حسّہ پل کے قریب شاہین پرائیویٹ سکول کی تین منزلہ عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہو گئی ہے شام تک وہاں چند خواتین اندر پھنسے ہوئے بچوں کے بچنے کی آس میں مقامی افراد کے ساتھ بچوں کو بحفاظت نکالنے کی آخری کوشش کر رہی تھیں۔ مانسہرہ کے علاقے گڑھی حبیب اللہ میں گرلز ہائی سکول کی عمارت گرنے سے 250 بچیاں ہلاک جبکہ 500 کے قریب زخمی ہو گئیں۔ ایک اور قریبی گاؤں گل مہرہ میں بھی ایک گرلز ہائی سکول کی عمارت منہدم ہونے سے پچاس بچیاں ملبے کے نیچے دب گئیں۔ خدشہ ہے کہ وہ ہلاک ہو گئی ہیں ۔

بالا کوٹ گرد و نواح کے لوگ امداد کے لئے پیدل پہنچ رہے ہیں۔ ایبٹ آباد کے ایوب میڈیکل ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سفیر کے مطابق صرف ایبٹ آباد شہر میں زلزلے سے بارہ افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ڈھائی سو کے قریب افراد کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا ہے۔ان کے مطابق ہسپتال کے سامنے زمین بوس ہونے والے پلازے سے ابھی تک لاشیں نہیں نکالی جا سکیں ۔ مانسہرہ شہر میں آّٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں اور چار سو زخمی ہوئے ہیں۔
آجکل کے حالات پر غور کرتے ہوئے تخیّل کی اڑان نے آج سے پچپن سال پیچھے پہنچا دیا جب میں چھٹی ساتویں جماعت میں پڑھتا تھا۔ صبح سویرے سب لڑکے صحن میں اکٹھے ہو کر ایک دعا بلند آواز میں پڑھتے تھے۔ ذہن نے کہا اس دعا کی آج کتنی شدید ضرورت ہے۔ آئیے ہم سب مل کر یہی دعا پڑھیں ۔

آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
بادلو ہٹ جاؤ دے دو راہ جانے کے لئے
اے دعا ہاں عرض کر عرش الہی تھام کے
اے خدا اب پھیر دے رخ گردش ایام کے
ڈھونڈتے ہیں اب مداوا سوزش غم کے لئے
کر رہے ہیں زخم دل فریاد مرہم کے لئے
اے مددگار غریباں ۔ اے پناہء بے کساں
اے نصیر عاجزاں اے مایہء بے مائیگاں
رحم کر تو اپنے نہ آئین کرم کو بھول جا
ہم تجھے بھولے ہیں لیکن تو نہ ہم کو بھول جا
خلق کے راندے ہوئے دنیا کے ٹھکرائے ہوئے
آئے ہیں آج در پہ تیرے ہاتھ پھیلائے ہوئے
خوار ہیں بدکار ہیں ڈوبے ہوئے ذلّت میں ہیں
کچھ بھی ہیں لیکن تیرے محبوب کی امّت میں ہیں
حق پرستوں کی اگر کی تو نے دلجوئی نہیں
طعنہ دیں گے بت کہ مسلم کا خدا کوئی نہیں

3 Comments:

  • At 8:11 pm, Blogger Asma said…

    ہم تجھے بھولے ہیں لیکن تو نہ ہم کو بھول جا
    خلق کے راندے ہوئے دنیا کے ٹھکرائے ہوئے
    آئے ہیں آج در پہ تیرے ہاتھ پھیلائے ہوئے
    خوار ہیں بدکار ہیں ڈوبے ہوئے ذلّت میں ہیں
    کچھ بھی ہیں لیکن تیرے محبوب کی امّت میں ہیں
    .................

    Alhamdolillah, the rescue works are going steadily here in Islamabad, as there were lots of private heavy machinery available here in areas not very far from F 10, But Praying reallyhard that remote areas of Kashmir and Hazara get the aid soon. Many ppl are there stillstuck, and alive. Hope Allah would listen yto their pleas soon and they get aid soon. Last nite, when rain started and the winds went very very cold out, aids were still in process.

    We are in the city, where rescue was vailable, machinery, manpower, medicines, health aid were available. There are small numerous villages, vanished, ppl waited in the debris and they died, but no one was available to help. We need to pray for them and help them in this time a lot!

    (لا الہ الا انت سبحنک (ق) انی کنت من الظلمین (الانبیاء: ٨٨
    تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو بے عیب ہے۔ یقیناً میں ہوں ظالموں میں سے۔

    (انی مسنی الضر و انت ارحم الراحمین (الانبیاء: ٨٤
    مجھے بڑی تکلیف پہنچی ہے اور تو سب رحم کرنیوالوں سے بڑھ کر رحم کرنیوالا ہے۔
    یا حی یا قیوم برحمتک استغیث
    اے زندہ اور سب کے تھامنے والے تیری رحمت سے فریاد کرتا ہوں

    رب اَرِنِی کَیفَ تُحیِ الموتٰی ۔ رب اغفر و ارحم من السماءِ
    اے میرے رب مجھے دکھا کہ تو مردے کیونکر زندہ کرتا ہے ۔ اے میرے رب آسمان سے اپنی بخشش اور رحمت نازل فرما۔
    Hope that Allah will surely make us see how people become alive, Inshah Alah!

    Wassalam

     
  • At 9:42 pm, Blogger urdudaaN said…

    اجمل صاحب
    اس خوبصورت دُعائيہ نظم سے ميرى بچپن كى ياديں جُڑى ھيں۔ ميں نے اِسے اردوداں پہ نقل كرليا ھے، ليكن چند اشعار وزن ميں شايد نہيں ھيں۔

     
  • At 6:46 am, Blogger افتخار اجمل بھوپال said…

    اسماء صاحبہ
    جلد جواب نہ دے سکنے کی معذرت ۔ آپ نے ٹھیک لکھا ہے اس سلسلہ میں میری آج کی تحری ۔ میں کیا ہوں ۔ پر پڑھئے

    اردودان صاحب
    پہلے میں نے یہ دعا زبانی لکھی تھی مگر اتفاق سے بعد میں مجھے اپنی پرانی ڈائری میں لکھی ہوئی مل گئی ۔ یہ اسی طرح ہے ۔

     

Post a Comment

<< Home